انٹر نیشنلپاکستانتازہ ترینسائنس و ٹیکنالوجی

برطانیہ اور امریکا میں ٹِک ٹاک نے یوٹیوب کو پیچھے چھوڑدیا

لندن: گزشتہ چند دنوں سے پہلی مرتبہ یہ ہوا ہے کہ ایپ کے لحاظ سے یوٹیوب کا گراف نیچے گیا ہے اور اس کی جگہ ٹک ٹاک نے لے لی ہے۔ کم ازکم امریکا اور برطانیہ کے اعدادوشمار تو یہی بتاتے ہیں۔

مختلف ایپ کے استعمال اور ڈیٹا کے بہاؤ کو نوٹ کرنے والی غیرجانبدار کمپنی ’ایپ اینی‘ نے کہا ہے کہ اب ایپ کی سطح پر ٹک ٹاک نے یوٹیوب کی جگہ لے لی ہے اور اور اوسط امریکی اور برطانوی افراد اسے زیادہ استعمال کررہے ہیں۔ تاہم براؤزر کے استعمال کے لحاظ سے یوٹیوب اب بھی آگے ہے۔ ایپ اینی کمپنی کے مطابق ٹک ٹاک ایپ نے ’اسٹریمنگ اور سوشل میڈیا پس منظر کو الٹ کر رکھ دیا ہے،‘ تاہم اگر وقت کی بات کی جائے تو اب بھی یوٹیوب سرِفہرست ہے ۔ یوٹیوب گوگل کی ملکیت ہے اور اسے ہر ماہ دو ارب افراد استعمال کرتے ہیں جبکہ 2020 کے وسط تک ٹاک ٹاک دیکھنے والوں کی تعداد 70 کروڑ تھی۔

ایپ اینی کے مطابق یہ اعدادوشمار اینڈروئڈ فون کے لیے ہیں لیکن ان میں چین شامل نہیں جہاں ٹک ٹاک بنائی گئی ہے اور اسے مقامی طور پر ڈویِن کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ پوری دنیا میں دیکھا جائے تو یوٹیوب پر اب بھی بہت زیادہ وقت صرف کیا جاتا ہے اور لوگ اسے رغبت سے دیکھتےہیں۔ دوسری جانب دنیا کے اکثر ممالک میں یوٹیوب کا ہی راج ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد نے یوٹیوب پر اپنے اکاؤنٹ بنارکھے ہیں جسے وقت کی سرمایہ کاری کہا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹک ٹاک نے رقم کمانے کے کئی طریقوں سمیت اسے مزید جدید بنانے کے جو ٹولز پیش کئے ہیں وہ اسے مزید مقبول بناسکتے ہیں۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button