پاکستان

انقلاب کی باتیں کرنے والے اپنی مرضی کی ایف آئی آر نہ کرا سکے، وزیر داخلہ

اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ انقلاب کی باتیں کرنے والے اپنی مرضی کی ایف آئی آر نہ کرا سکے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 10 سے 15 لوگ ٹائروں کو آگ لگا کر سڑک بند کر دیتے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما ویڈیو بنا کر اپنی قیادت کو بھیج دیتے ہیں۔ آمدورفت کے راستے کھلے رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر قومی شاہراہوں اور موٹرویز کو کھولیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری کو پورا کریں تاہم ہم صوبائی حکومتوں کو آئینی حدود میں لائیں گے جبکہ ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ راستے بند کرنے کا نوٹس لیں۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مٹھی بھر لوگ گاڑی میں آتے ہیں اور ٹائر جلا کر روڈ بند کر دیتے ہیں جبکہ عوام نے فتنہ فساد مارچ کو مسترد کر دیا ہے۔ چند لوگوں کے احتجاج کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں رہتے ہوئے احتجاج کریں لیکن انتشار نہ پھیلائیں۔ عام آدمی کو تکلیف پہنچانے کی کوشش ملک دشمن ایجنڈا ہے۔ مٹھی بھر لوگوں کی حفاظت نہ کریں بلکہ انہیں وہاں سے بھگائیں اور عدالت عالیہ سے اپیل ہے کہ اس صورتحال کا نوٹس لے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر آباد واقعے کا ملزم نوید ہی ہے اور اس کا کسی سیاسی و مذہبی گروہ سے کوئی تعلق نہیں تاہم تمام تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔ دعویٰ انقلاب لانے کا ہے لیکن ایف آئی آر مرضی کی درج نہ کرا سکے۔ وزیر اعظم نے چیف جسٹس کو جوڈیشل کمیشن کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فسادیوں کو خبردار کرتا ہوں عوامی جذبات کی رپورٹس پہنچ رہی ہیں اس کا ردعمل آئے گا اور ایسا نہ ہو کہ پولیس ان کی حفاظت کر رہی ہے وہ کچھ نہ کر پائے۔ یہ احتجاج نہیں دو صوبائی حکومتیں وفاق پر حملہ آور ہیں اور وہی احتجاج کروا رہی ہیں۔

ارشد شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک جو چیز سامنے آئی ہے بادی النظر میں ارشد شریف کو قتل کیا گیا اور ارشد شریف کے معاملے پر کینیا پولیس نے جو مؤقف اختیار کیا تھا اس میں شکوک و شبہات ہیں اور عمران نیازی نے سینئر صحافیوں سے جو بات منسوب کی وہ قابل مذمت ہے۔ یہ کہتا تھا انہیں پتا نہیں اس نے کیا کرنا ہے، اس نے یہ کرنا تھا۔ الزام تراشی پر حکومت کو ایکشن لینا چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فائر کرنے والے کو معلوم تھا اس گاڑی پر ارشد شریف موجود ہے اور ڈرائیور کو بھی معلوم تھا کہ آگے کیا ہونا چائیے۔ ارشد شریف کی کچھ چیزیں مل گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم قومی احتساب بیورو (نیب) اور نیب چیئرمین کو کنٹرول نہیں کرسکتے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button