پاکستان

’پی ٹی آئی کارکن کی موت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی‘، پنجاب حکومت نے ویڈیو جعلی قرار دیدی

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے مشترکا پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ 8 مارچ کو پی ٹی آئی کا ایک ورکر جاں بحق ہوا، کسی بھی شہری کی ہلاکت کا واقعہ معمولی نہیں ہوتا، پی ٹی آئی ورکر کی ہلاکت پولیس تشدد سے نہیں، بلکہ حادثے میں ہوئی، کسی شہری کا جاں بحق ہونا معمولی واقعہ نہیں۔

لاہور میں ہفتہ 11 مارچ کو مشترکا پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے ورکر علی بلال کی ہلاکت کا معمہ حل کردیا۔

وزیراعلیٰ محسن نقوی نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ بندہ مرنا کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے، لوگوں پر تشدد کرنے کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی تھیں، کارکن کی ہلاکت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں گے۔

مشترکا پریس کانفرنس میں انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب عثمان انور نے بتایا کہ کل مقتول علی بلال کے والد لیاقت علی نے ویڈیو پیغام میں مجھ سے اپیل کی کہ ان کے بیٹے کی موت کے بارے میں مکمل معلومات دی جائے، تفتیش کی جائے اور انصاف دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یہ ذمہ داری 3 روز قبل ہی شروع ہوگئی تھی جب 6 بج کر 52 منٹ پر ایک کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کی لاش سروسز اسپتال پہنچائی، فوری طور پر یہ اطلاعات ہمارے پاس پہنچی اور ہم نے اسے ٹریک کرنا شروع کیا، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر یہ شخص پولیس تشدد سے ہلاک ہوا یا اس کے بارے میں ایسی کوئی چیز سامنے آئی جس میں پولیس کی زیادتی ثابت ہو تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

محسن نقوی کے مطابق اس واقعے کے بعد ہم آپس میں بیٹھے اور اسی ٹائم ہمارے پاس یہ اطلاعات آئیں کہ وہ بندہ تشدد سے نہیں مارا گیا، راجا شکیل نے یاسمین راشد کو معلومات دیں کہ گاڑی سے بندہ ہٹ ہوا، یاسمین راشد نے راجا شکیل کو کہا آپ میرے ساتھ کل زمان پارک چلیں، ڈرائیور کو گاڑی میں چھوڑ کر راجا شکیل یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے، یاسمین راشد زمان پارک کے اندر گئیں اور باہر آ کر راجا شکیل کو کہا کہ بے فکر ہو جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں عثمان انور نے کہا کہ وارث شاہ روڈ پر گلبہار سکیورٹیز کی بیسمنٹ سے یہ گاڑی برآمد ہوئی، گاڑی میں علی بلال کا خون بھی موجود تھا، فرانزک جانچ کروا دی گئی ہے، 6 بج کر 24 منٹ پر یہ گاڑی فورٹریس برج پر ٹکرا گئی تھی، گاڑی چلانے والوں کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں تھا، ان کی علی بلال کو مارنے کی کوئی سازش نہیں تھی، انہوں نے اس کو فوری طورپر گاڑی میں ڈالا اور 6 بج کر 31 منٹ پر سی ایم ایچ اسپتال پہنچایا لیکن گیٹ بند تھا، بعدازاں وہ اسے مختلف چوکوں سے لے کر 6 بج کر 52 منٹ پر سروسز اسپتال پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں، جنہیں جلد عدالت میں پیش کر دیا جائے گا، اس گاڑی کے مالک کا نام راجا شکیل ہے جن کی علی بلال کو قتل کرنے کی کوئی نیت نہیں تھی، یہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے وائس پریزیڈینٹ ہیں۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ اس بدقسمت واقعے کو پولیس اور نظام کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا لیکن ہماری ٹیکنکل ٹیم نے یہ سازش ناکام بنادی، انہوں نے اس پر کام کیا اور انہیں وہ موبائل میسجز مل گئے جس میں اس کا ذکر ہے، یہ تمام معلومات آپ کو فراہم کردی جائے گی کہ کس سیاسی لیڈر سے کس وقت کیا بات کی گئی۔

محسن نقوی نے سوال کیا کہ مجھ پر قتل کا الزام لگایا گیا، کسی پر قتل کا الزام لگانا اتناآسان ہے؟، کھلے عام درخواست دے رہے ہیں کہ ان سے قتل ہوا، یہ زیادتی ہے، جھوٹا الزام نہ لگائیں، ہر ایک کو گمراہ کر رہے ہیں، مجھ پر پہلے سازش اور اب قتل کا الزام لگایا گیا، ہماری بھی فیملیز اور رشتے دار ہیں، جس طرح انہیں میسج کئے جاتے ہیں یہ زیادتی ہے، آپ سیاست کریں ہم نہیں روک رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا سیاست سے لینا دینا نہیں تھا، مجھے جب نگران وزیراعلی کے لئے نامزد کیا تو مذہبی الزام لگایا گیا۔ پی ٹی آئی والوں کو سب پتا ہے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button