انٹر نیشنل

ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلہ،1600 سے زائد افراد جاں بحق

ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلے سے 1600 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں، درجنوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق پیر کی صبح ترکیہ کے مشرقی علاقے میں زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر آیا، جس کے بعد 6 گھنٹے کے دوران درجنوں آفٹر شاکس بھی آچکے ہیں۔

امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز ترکیہ کا سرحدی شہر کرامن مراس تھا اور اس کی گہرائی تقریباً 14 کلومیٹر تھی۔

زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے اثرات لبنان، اسرائیل، قبرص، یونان اور آرمینیا میں بھی محسوس کئے گئے، لیکن سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ترکیہ اور شام میں ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انقرہ میں گرنے والی عمارتوں کے ملبے میں سیکڑوں افراد دبے ہوئے ہیں، برفباری اور خراب موسم کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ترکیہ کی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی نے ملک کے 7 صوبوں میں عمارتیں گرنے کے واقعات میں تقریباً ایک ہزار افراد کے جاں بحق اور 500 سے زائد زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے، اس کے علاوہ عمارتوں کے ملبے میں بھی سیکڑوں افراد دبے ہوئے، جنہیں نکالنے کیلئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق زلزلے کے باعث کئی علاقوں کا زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا، مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہے، بہت سے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جبکہ موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔

شام کی وزارت صحت کے مطابق صوبہ حلب، لطاکیہ، حماء اور ترتُس میں اب تک 600 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہیں، درجنوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، ملبے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے دبے ہوئے کا خدشہ ہے، جنگ زدہ شام میں امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب متاثرہ علاقے میں 80 سے زائد آفٹر شاکس آچکے ہیں، جن میں سے ایک کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ 10 صوبوں میں تعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے دوست ممالک سے بھی مدد طلب کرلی ہے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button