پاکستان

اس وقت نئی فوجی قیادت سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کا اس وقت نئی فوجی قیادت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور یہ حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے گی۔

بی بی سی اردو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج تک کون سا سیاسی رہنما آیا ہے جو اپنی حکومت گرا دیتا ہے جو کہ 70 فیصد پاکستان ہے، یہ حکومت آکشن کے ذریعے آئی ہے، الیکشن کے ذریعے نہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے آئی ہے جس نے 20، 25 کروڑ روپے دے کر لوگوں کو خریدا، جنرل باجوہ نے ہمارے اوپر بٹھانے کے لیے ان کی مدد کی۔ انہوں نے حکومت میں آ کر گیارہ سو ارب روپے کے کرپشن کیسز ختم کروائے۔ ہماری معیشت کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا اورکبھی پاکستان کے معاشی حالات وہ نہیں جو آج ہیں۔

عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ ان تمام مسائل کا حل صاف و شفاف انتخابات ہیں، جب تک پاکستان میں الیکشن نہیں ہوتے، کیونکہ نہ اندر سے کوئی سرمایہ کار، کاروباری شخصیت ان پر اعتماد رکھتا ہے، نہ باہر سے کوئی ان پر اعتماد رکھتا ہے۔

ہم ایک دلدل میں ڈوبتے جا رہے ہیں، سری لنکا جیسی صورتحال سے بچانے کے لیے حل ایک ہی ہے فری اینڈ فیئر الیکشن ہے، اس وجہ سے ہم نے اپنی دو حکومتیں گرائی ہیں۔

انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت دو مہینے بھی بہت دور لگ رہے ہیں، ہمیں یہ خطرہ ہے کہ جس طرح ہماری معیشت گِر رہی ہے، ہمارے چار ارب ڈالر کے ذخائر رہ گئے ہیں۔ بندرگاہ پر چار ارب کی چیزیں پڑی ہیں جو اٹھا نہیں رہے۔ چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں، بے روزگاری، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کے دو ماہ اور گزارنا مشکل لگ رہا ہے، میری اپنی پیشگوئی ہے کہ جو بھی ہوجائے، یہ حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہوجائے گی۔

سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے پرویز الہی پر پورا زور لگایا کہ وہ ن لیگ کے وزیر اعلی بن جائیں یاعمران خان کے کہنے کے باوجود وزارت اعلیٰ نہ چھوڑیں۔ لیکن ہم نے فیصلہ کیا تھا ہم اسمبلیوں کو تحلیل کریں گے۔

پرویز الہی نے ہم سے وفاداری نبھائی اور ہمیں وفاداری واپس دینی تھی۔ وہ یہ ہے کہ وہ تحریک انصاف میں ضم ہوجائیں گے اور ہماری پارٹی کا حصہ بن جائیں گے۔

فوجی قیادت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان سے کوئی یہ سوال پوچھے کہ انھوں نے سازش کر کے ہماری حکومت کیوں گرائی تھی؟ جبکہ 17 سال میں ہماری سب سے بہتر معاشی کارکردگی تھی۔ ہم کون سی کوئی غلطی کر رہے تھے جو انھوں نے ایک آرمی چیف کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی، اس کے بعد ان سے سنبھالی نہیں گئی۔ آج اٹھا کر دیکھ لیں پاکستان میں اپریل میں کدھر کھڑا تھا اور آج کدھر کھڑا ہے۔

میری دفعہ اپوزیشن نے تین لانگ مارچز کیے تھے، سارا وقت انھوں نے میری حکومت پر تنقید کی، اس کے باوجود ہم ترقی کر رہے تھے۔

بی بی سی اردو کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ عمران خان اور ان کی جماعت کے کیسے روابط ہیں اور آیا انھوں نے صدر عارف علوی کی مدد سے نئی قوجی قیادت کے ساتھ رابطے قائم کیے ہیں، عمران خان نے کہا ہارا اس وقت نئی فوجی قیادت سے تو کوئی ریلیشن شپ نہیں۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button