انٹر نیشنل

امریکی اخبار نے بھی مودی کا بھارت کو ہندو ملک بنانے کا منصوبہ بے نقاب کردیا

معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نےبھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا ہندوستان کو ہندو ملک بنانے کا منصوبہ بے نقاب کر دیا۔

عالمی میڈیا نے بھارت میں بڑھتی انتہا پسندی پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے بعد اب نامور امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے بھی مودی سرکار اور اس کی سرپرستی میں ہونے والی انتہا پسندی پر شدید تنقید کی ہے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے کالم میں مودی کا ہندوستان کو ہندو ملک بنانے کا منصوبہ بے نقاب کردیا گیا ہے، اور کالم میں بتایا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور اقتدار میں بھارت میں مذہبی شدت پسندی اور اقلیتوں کیخلاف رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہرو کا سیکولر بھارت ہندو انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا ہے، بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جرائم پر سزا کا کوئی رواج نہیں ہے، مودی سرکار نے جان بوجھ کر مسلمان کے خلاف قوانین بنائے۔

رپورٹ میں رپورٹ میں شہریت قوانین کی تبدیلی اور کشمیرکےناجائزغاصبانہ انضمام کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ لیڈیا پولگرین کے مطابق مودی ہندو انتہاء پسند تنظیم آرایس ایس کا سر گرم رکن ہے، اور اس کی سرکار نے منظم انداز میں آزادیِ اظہار پر کریک ڈاؤن کیا، تنقیدی آوازوں کو دہشتگردی قوانین سے دبایا، اور میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے ایمرجنسی پاورز کا سہارا لیا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پولگرین کے مطابق مودی تیسری بار الیکشن جیت کر آئین تبدیل کر کے بھارت کو ہندو ملک قرار دے دے گا، کیوں کہ ہندو انتہا پسند ہمیشہ سے بھارت کی سیکولر آئینی حیثیت ختم کرکے اسے ہندو ملک کا درجہ دینا چاہتے ہیں۔

عالمی جریدوں میں پے درپے چھپنے والے مضامین ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی میڈیا میں مودی کی ہندو انتہا پسند پالیسیوں پر شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔کیا عالمی میڈیا اور مغرب مودی کی 2024 میں جیت پر پریشان ہے؟۔کیامودی تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کی ہوس میں پاکستان کیخلاف ایک اور فالس فلیگ آپریشن کا ڈرامہ رچائے گا؟۔کیا ایک اور مودی دور حکومت بھارت میں ہندو انتہا پسندی کو خطرناک حد تک فروغ نہیں دے گا؟۔کیا ہندوتوا کے تحت چلنے والا ایٹمی بھارت خطے بالخصوص پاکستان اور عالمی دنیا کی سلامتی کیلیے خطرہ تو نہیں؟۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button