پاکستان

ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: ترجمان پاک فوج

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ افواج پاکستان ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اگر ضرورت پڑی تو ہم جنگ کو دشمن کی حدود تک لے جائیں گے، بھارت نے کسی غلطی فہم میں مہم جوئی کا سوچا تو عوام کے تعاون کے ساتھ افواج پاکستان اسے بھرپور جواب دے گی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ رواں سال اب تک 56 مرتبہ بھارت نے سیز فائر کی خلاف ورزیاں کیں، پاکستان نے بھارت کے 6 کواڈ کاپٹرز کو مار گرایا، پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے مبصرمشن کا خیر مقدم کیا، بھارت کی طرف سے فضائی حدود کی 3 خلاف ورزیاں ہوئیں، اقوام متحدہ مبصر مشن کے 16 دورے کرائے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی گیدڑ بھبھکیوں سے نہیں ڈرتے، کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پنجاب میں دہشت گردی کے تین واقعات ہوئے، سکیورٹی فورسز نے 8269 آپریشنز کیے، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے 70 سے زائد آپریشن روزانہ کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں، دہشت گردی کے واقعات میں دہشت گردوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

میجر جنرل احمد شریف چودھری نے مزید کہا کہ پاک فوج کی شبانہ روز کاوشوں کے نیتجے میں الحمدللہ آج پاکستان میں کوئی نوگوایریا نہیں، اندرونی و بیرونی چیلنجز کے باوجود افواج پاکستان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، رواں برس 137 جوان اور افسران نے جام شہادت نوش کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علما، میڈیا کا کردار قابل ستائش ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ وہ علاقے جو دہشت گردی کا شکار تھے اب وہاں اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں، شہدا کے ورثا کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکی دفاع کیلئے پرعزم ہیں، انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام کو گرفتار کر لیا گیا ہے، آج کی بریفنگ کا مقصد پاک فوج کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور دہشت گردی کیخلاف اقدامات کا احاطہ کرنا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پشاور خودکش حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق افغانستان کے صوبے قندوز سے تھا، پشاور حملے کے تین ماسٹر مائنڈز کو بعدازاں حراست میں لے لیا گیا، دہشت گردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی، پشاور حملہ، سہولت کاروں کو حملے کی منصوبہ بندی کیلئے 75 لاکھ روپے دیئے گئے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button