پاکستان

سیاسی لوگ انصاف نہیں، من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سیاست نے عدالتی کارروائی کو آلودہ کردیا ہے اور سیاسی لوگ انصاف نہیں، من پسند فیصلے چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں پر 8 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ججز سے متعلق بینچ کا فیصلہ چیف جسٹس کرتا ہے۔ مقدمے پر فریقین کے سنجیدہ بحث کی توقع ہے، لارجر بینچ کو بہترین معاونت فراہم کرنی ہوگی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا قانون ہے، یہ قانون ریاست کے تیسرے ستون کے بارے میں ہے۔ ججز کے جاری کردہ حکم پر عمل درآمد سب پر لازم ہے۔ کسی بھی جج کیخلاف ریفرنس آنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ جب تک ریفرنس سماعت کیلئے مقرر نہ ہو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔

دوران سماعت پاکستان بار کی فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مسترد کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس 15 ججز ہیں، بینچ میں جو بیٹھے ہیں وہ سپریم کورٹ کے معزز ججز ہیں۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ہم درخواستوں پر آئندہ سماعت 8 مئی کو کریں گے۔ عدالت نے سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے قائمہ کمیٹی میں ہونے والی بحث کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔

متعلقہ پوسٹ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button